Pages

Thursday 8 September 2016

میں نے پوچھا زہر سے بھی تیز کوئی چیز ؟

میں نے پوچھا زہر سے بھی تیز کوئی چیز ؟
ساقی نے زندگی کا پیالہ تھما دیا ،،،

Wednesday 7 September 2016

ﺗﻔﺮﯾﺤﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﺨﻞ ﮨﯽ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ

ﺗﻔﺮﯾﺤﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﺨﻞ ﮨﯽ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ ... ﻭﺭﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﮰ ... ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺧﺸﮏ ﮨﮉﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﮈﮬﺎﻧﭽﮧ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ _ .....
ﺁﺗﺸﯽ ﺑﺎﺩﻝ ‏( ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺳﯿﺮﯾﺰ ‏) ﺍﺯ ﺍﺑﻦ ﺻﻔﯽ

السلام علیکم صبح بخیر

السلام علیکم 
صبح بخیر
کوئی بھی انسان غلط نہیں ہوتا سب اپنی اپنی جگہ ٹھیک اور اچھے ہوتے ہیں بس ہم سب اپنی "میں " میں ایک دوسرےکو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتےاور الزام تراشی میں ایک دوسرے کی نظر میں اپنا وقارکھو بیٹھتے ہیں
السلام و علیکم

جمعہ مبارک 
انسان کی لالچ کا پیالہ کبھی نہیں بھرتا کیونکہ اس میں ناشکری کہ سوراخ ہوتے ہیں جو اسے بھرنے نہیں دیتے 

ﯾﮧ ﮐﻤﺒﺨﺖ، ﺑﮯﺟﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺮﺩﺭﮮ ﮐﺎﻏﺬ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﺘﻨﯽ ﺧﻮﺷﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﺒﻀﮧ ﺟﻤﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺮﺗﺐ، ﮐﺮﺷﻤﮯ ﺩﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﭘﯿﺴﺎ۔ ﺭﻭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﻨﺴﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻨﺴﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍ ﮐﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺁﭨﮫ ﺁﭨﮫ ﺍﻧﺴﻮ ﺭُﻻﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺩﻭﻟﺘﻤﻨﺪ ﮐﺘﻨﮯ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﭘﯿﺴﮯ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ۔ ﮐﺎﺵ ﺍﻥ ﺑﮯﺟﺎﻥ ﭨﮑﮍﻭﮞ ﮐﺎ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻣﺼﺮﻑ ﮨﻮﺗﺎ، ﺧﻮﺷﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ۔ ﻣﮕﺮ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﻗﺪﺭﺕ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺩﻭﻟﺖ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ، ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮑﺎ ﺩﻝ ﻧﮑﺎﻝ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺳﯽ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﻝ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺟﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ ‘‘

ﮨﺎﺷﻢ ﻧﺪﯾﻢ ﮐﮯ ﻧﺎﻭﻝ ’’ ﭘﺮﯼ ﺯﺍﺩ ‘‘ ﺳﮯ ﺍﻗﺘﺒﺎﺱ

ﺻﺒﺮ ﮐﺎﮔﮭﻮﻧﭧ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﻼﻧﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﮬﮯ ...
ﺧﻮﺩ ﭘﯿﺘﮯ ﮬﻮﮰﭘﺘﺎ ﭼﻠﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﻪ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﻗﻄﺮﻩ ﭘﯿﻨﺎ ﮐﺘﻨﺎ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﭘﮍﺗﺎ ﮬﮯ
بند آنکھیں تاریکی اور کھلی آنکھیں روشنی کا پیام دیتی ہیں ۔آنکھیں کھولیئے،
 اور لوگوں کی دکھ سکھ سے واقف رہیئےــ

پانی اور نماز ایک جیسے ھیں پانی محتاج نہیں پینے والوں کا اور نماز نہیں محتاج پڑھنے والوں کی، دونوں کے لئے "پیاس" ضروری ھے..!!

انتخاب :
دعا کے زریعے اپنی عرض باری تعالی تک پہنچا دینا کتنی بڑی نعمت ہے ہم کتنی تکلیفوں کا دکھ اٹھاتے ہیں اور کتنی مصیبتوں کو جھیلتے ہیں صرف اسلئیے کیونکہ ہم اپنی عرض باری تعالی تک نہیں پہنچاتے ۔۔۔۔۔ اس لئیے دعا کرتے رہئیے کہ ممکن اور ناممکن ہماری سوچ میں ہے اللھ کے لئیے کچھ بھی ناممکن نہیں

ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ " ﺳﭻ ﮐﮍﻭﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺳﭻ ﮐﮍﻭﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ " ﮐﯽ ﺭﭦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﺑﺪ ﺗﮩﺬﯾﺒﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮐﺜﺮ ﺳﭻ ﮐﮍﻭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮐﮍﻭﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ..........
ﮐﮍﻭﯼ ﺳﮯ ﮐﮍﻭﯼ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﺗﮩﺬﯾﺐ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﺋﺴﺘﮕﯽ ﺳﮯ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﭩﮭﺎﺱ ﮔﮭﻞ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺁﮌ ﻣﯿﮟ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮐﯽ ﺩﻝ ﺁﺯﺍﺭﯼ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻦ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﭘﺮﭼﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻧﻔﺲ ﺗﮑﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺎ ﮐﯽ ﺗﺴﮑﯿﻦ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮨﮯ ..

تحریر نامعلوم

ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺸﮑﻞ ﻣﻘﺎﻡ ﺁﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮍﮬﺎ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﭽﺎ ﻟﯿﺎ ۔۔۔ ﺍﻥ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ، ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ ، ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔۔ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺎ ، ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ۔۔۔
ﻣﻤﺘﺎﺯ ﻣﻔﺘﯽ
( ﺍﻟﮑﮫ ﻧﮕﺮﯼ )

ﻣﯿﮟ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ .... ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺷﺨﺒﺮﯼ ﺳﻨﺎﻧﯽ ﮨﮯ . ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻃﻼﻉ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺁﺩﻣﯽ ﺳﮯ ﺍﻓﻀﻞ ﮨﯿﮟ . ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺻﺮﻑ ﭘﯿﭧ ﺑﮭﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ .... ﻟﯿﮑﻦ ﺁﺩﻣﯽ ﮨﺮ ﺟﺬﺑﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ....
( ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺳﯿﺮﯾﺰ ) ﺗﯿﻦ ﺳﻨﮑﯽ ﺍﺯ ﺍﺑﻦ ﺻﻔﯽ
کبھی کبھی حالات کے چابک اور وقت کا ہتھوڑا ہماری ذات کو اتنی تکلیف نہیں دیتے جتنا کسی بے تحاشہ چاہنے والے کے الفاظ . . . !!
مجھے نارنجی رنگ پسند نہیں - شادی سے پہلے جب میری منگیتر کو پتہ چلا تو وہ دن ہے اور آج کا دن، اس نے اپنی پسندیدگی کے باوجود اس رنگ کا لباس کبھی نہیں پہنا - اس نے کبھی یہ نہیں کہا کہ بس ایک رنگ ہی ہے نا ، کیا فرق پڑتا ہے ؟ کبھی یہ نہیں پوچھا کہ یہ رنگ پسند نہیں تو مالٹے کیوں شوق سے کھاتے ہیں - جو سوٹ اسے پسند نہ آئے، میں نہیں خریدتا ، خواہ مجھے کتنا ہی بھا رہا ہو اور جو جوتی میرے معیار پہ پوری نہ اترے ، اسے وہ کبھی نہیں لیتی خواہ کتنا ہی جی مچل رہا ہو - یہ تو دل کے معاملات ہیں اور دل دلیل نہیں مانگا کرتا - یہ تو محبت کے تقاضے ہیں جناب - - -
جب ہم اپنے محبوب رشتوں اور دوستوں کی پسند و ناپسند کا اتنا خیال رکھتے ہیں ، تو کیا نبیﷺ کی محبت کے بلند بانگ دعوے ہم سے یہ تقاضہ نہیں کرتے کہ انکی پسند و ناپسند کا بھی ویسا ہی بلکہ اس سے بڑھ کر خیال رکھیں ؟ چھوڑ دیں اس بحث کو کہ کیا واجب ہے اور کیا سنت - بس انہیں داڑھی پسند ہے اور بڑی پسند ہے تو میں رکھونگا اور بڑی رکھونگا - انہیں بڑی مونچھیں پسند نہیں تو میں کیوں رکھوں ؟ انہیں بے حجاب عورتیں بری لگتی ہیں تو میری کیا مجال کہ میں اپنی عورتوں کی نمائش لگاؤں ۔ انہیں شلوار ٹخنوں سے اوپر ہی بھلی لگتی ہے تو تکبر کی بحث رکھیں سائیڈ پہ ، میری شلوار تو اونچی ہی نظر آئیگی ۔ یہ تو دل کے معاملات ہیں اور دل دلیل نہیں مانگا کرتا !!
کیا آپکو بھی اپنے نبیﷺ سے محبت ہے ؟؟
انسانوں کو پرکھنے میں جزباتیت کا شکار نہیں ہوتے . . . مرد اگر بےتکلفی سے بات کرتا ہے تو یہ اسکی محبت نہیں ہوتی ، یہ اسکی عادت بهی ہوسکتی ہے !!
ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﺮ ﮐﻨﮑﺮ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﺟﻮﺗﺎ ﭘﮩﻦ ﮐﮯﭼﻼ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮﺗﮯ ﻣﯿﮟ 1 ﺑﮭﯽ ﮐﻨﮑﺮ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﭼﮭﯽ ﺳﮍﮎ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﭼﻠﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﮨﻢ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﯽ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﺎﺭﺗﮯ ﮨﯿﮟ
عورت اور کسی کام میں ماہر ہو نہ ہو ، اپنے محبوب پر اندھا اعتماد کرنے میں بےحد ماہر ہوتی ہے ۔
" چہرہ " از شبینہ گْل
ایک نا مکمل کہانی ....
(وقت ہو تو تحریر ضرور پڑھیں )
میں سائکاٹرسٹ کے پاس بیٹھا تھا . بیگم کے کہنے پہ کئی دن سے ٹائم لیا ہوا تھا اس لئے انہیں ملنے چلے آیا .
کیا مسئلہ ہے آپ کو ؟ تفصیل سے زرا بتائیں .
میں آنکھیں بند کئے چت لیٹا ماضی کی طرف سفر کرنے لگا اور میری زبان سے الفاظ پھوٹنے لگے . . .
سب ٹھیک تھا . میں اپنے آفس میں مصروف رہتا اور نوشین یونیورسٹی میں لیکچرار تھی . بچے سکول کالج سے آکر اکیڈمی چلے جاتے اور پیچھے گھر میں صرف اماں اور نوکرانی ہوتی تھیں . اماں کافی بیمار رہنے لگیں تھیں . اکثر ایسا ہوتا کہ اماں کی رات کو طبیعت خراب ہو جاتی اور ہم انہیں لیکر ہسپتال چلے جاتے جہاں چار پانچ گھنٹے کے ٹریٹمنٹ کے بعد ہمیں فارغ کر دیا جاتا . جب یہ اکثر ہونے لگا تو میری اور نوشی کی ورک روٹین خراب ہونے لگی . راتوں کو دیر سے جاگنے کی وجہ سے ہم دونوں متاثر ہو رہے تھے . ان ہی دنوں ایک دن نوشی نے مجھے کہا ...
" سنئے اماں کی وجہ سے ہم دونوں کو خاصی ڈسٹربنس ہو رہی ہے . کیوں نا ہم انہیں اولڈ ایج ہوم چھوڑ آئیں ؟"
یہ سننا تھا کہ میرے تن بدن میں آگ لگ گئی اور غراتے ہوئے میں نے پوچھا کہ " تم نے یہ سوچا بھی کیسے ؟ جانتی بھی ہو ابو کی ڈیتھ کے بعد اماں نے مجھے کیسے پال پوس کر بڑا کیا ."
" آپ بھی نا جزباتی ہو جاتے ہیں . میں تو صرف یہ کہہ رہی ہوں کہ شہر میں بیسیوں اولڈ ایج ہوم ہیں . ہم کسی اچھے سے پرائیویٹ اولڈ ہوم کا انتخاب کریں گے جہاں میڈیکل کی بھی سہولیات ہوں تاکہ خدانخواستہ رات کو تو ہم یہاں ہوتے ہیں اگر دن میں اماں کی طبیعت بگڑ گئی تو کیا کرے گی کام والی نجمہ ؟ آپ ایک دفعہ مسز عباسی نے جو اولڈ ہوم پروجیکٹ شروع کیا ہے وہ دیکھ آئیں ."
" اچھا فی الحال اپنی بکواس بند کرو اور مجھے پڑھنے دو ."
میں نے عینک سیدھی کی اور پھر کتاب پڑھنے میں مصروف ہو گیا لیکن میرا دماغ بار بار مسز عباسی کے بنائے اولڈ ایج ہوم کی طرف جا رہا تھا .
اگلے دن اتوار تھا اور صبح ہی صبح میں گاڑی لیکر شہر کے اس پوش علاقے کی طرف بڑھ گیا جہاں وہ اولڈ ایج ہوم تھا . گاڑی پارک کر کے میں اس شاندار اور پرشکوہ بنگلے کی طرز پہ بنی اس عمارت میں داخل ہو گیا جہاں میرا استقبال پودوں کو پانی دیتی مسز عباسی نے خود کیا . اس دن میں نے وہ ساری عمارت گھوم پھر کر دیکھی جہاں میرے ذہن کے مطابق واقعی ہی بوڑھے لوگوں کے لئے جنت تعمیر کی گئی تھی . صاف ستھرا ماحول , بڑا سا سرسبز لان , پرشکوہ ڈسپنسری جہاں ہر وقت ایک ڈاکٹر طعینات رہتا تھا اور اولڈ ایج ہوم کی اپنی دو اینمبولینسز کے علاوہ وہاں زندگی کی ہر سہولت فراہم کی گئی تھی .
مسز عباسی سے فیس وغیرہ پوچھی تو چودہ طبق روشن ہو گئے . لیکن اماں کے آرام کے لئے مجھے وہ مناسب لگے . اب صرف اماں سے پوچھنا باقی رہ گیا تھا .
رات کو اماں کے کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا وہ بیٹھیں بڑے بڑے لفظوں والا قرآن پڑھ رہیں تھیں . میں کمرے میں داخل ہوا تو انہوں نے سر اٹھا کر اوپر دیکھا اور مسکرائیں . میں چپ چاپ پہلو میں آکر بیٹھ گیا . اماں کا حال احوال پوچھا اور پھر چُپ ہوگیا . سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ بات کو کیسے شروع کروں . یہ مشکل اماں نے خود ہی آسان کر دی .
" کی ہو یا پتر ؟ پریشان لگ رہے ہو ؟ "
" جی بس آپ کی وجہ سے ہی پریشانی تھی , کیسی طبیعت ہے اب ؟ "
" میں ٹھیک ٹھاک تو ہوں . مجھے کیا ہونا ہے ؟ بس یہ کمبخت مارا بلڈ پریشر اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے ."
" اماں ایک مشورہ کرنا تھا آپ سے ... "
" بول پتر ."
" اماں میں ایک جگہ دیکھ کر آیا ہوں ."
میں نے ہکلاتے ہوئے بولنا شروع کیا .
" وہ آپ کی رہائش کے لئے بہت مناسب ہے . وہاں مجھے یہ پریشانی نہیں ہوگی کہ آپ گھر میں اکیلی ہیں یا آپ کی طبیعت تو ٹھیک ٹھاک ہے . وہاں ڈاکٹر چوبیس گھنٹے موجود رہتا ہے . ماحول بھی صاف ستھرا ہے ."
" اماں کے چہرے پہ رقصاں مسکراہٹ تھم گئی تھی . ایک دفعہ ماتھے پہ بل پڑے اور پھر مسکرا دیں . پتر مجھے بھی کافی دن سے محسوس ہو رہا تھا کہ تم لوگوں کو کافی ڈسٹرب کر رہی ہوں . ٹھیک ہے کوئی مسئلہ نہیں . جیسے میرا لعل خوش ویسے میں خوش . "
اماں نے مسکراتے ہوئے میرا ماتھا چوما اور میں کمرے سے نکل آیا . میرا ضمیر اس بے غیرتی پہ آمادہ نہیں تھا مگر میرے حالات کچھ اور کہتے تھے یا شاید میں حالات کا سہی مقابلہ نا کر سکا اور اماں کو میں اولڈ ایج ہوم چھوڑ آیا .
شروع شروع میں دو تین دن بعد میں چکر لگا لیتا تھا .کبھی کبھی اماں کو گھر بھی لے آتا تھا اور اگلے دن پھر چھوڑ آتا . پھر میرا چکر کم ہوتے گئے . بس اتوار کی اتوار جانے لگا اور پھر کچھ عرصہ پہلے تو حد ہو گئی . کاروبار کے چند مسائل کی وجہ سے میں قریبا ایک مہینہ نا جا سکا . اسی دوران وہ منحوس دن آ گیا ...
وہ اتوار کا دن تھا . مجھے آج ایک آدمی کے ساتھ ضروری کاروباری ملاقات کرنی تھی . ناشتہ کیا اور گاڑی میں آبیٹھا . ابھی سیلف لگایا ہی تھا کہ اٹھارہ سالہ ایان بھی دروازہ کھول کر ساتھ بیٹھ گیا .
" ٍڈیڈ آپ کو پتہ ہے میں گاڑی چلانا مکمل سیکھ گیا ہوں ."
" اچھا ! واہ شاباش میرا بیٹا بڑا ہوگیا ."
" ڈیڈ آپ ہمیشہ ہمیں اسکول چھوڑ کر آتے ہیں . آج میں آپ کو چھوڑ کر آؤں گا ."
میں نے ہنستے ہوئے ایان سے پوچھا ،
" اچھا ، کہاں چھوڑنے کا ارادہ ہے اپنے پاپا کو ؟"
" اولڈ ایج ہوم .... " اس نے کہا .
اور میں ساکت ہوگیا . میرے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئی اور ہاتھ سٹیرنگ پہ مضبوطی سے جم گئے . وہ اپنی دھن میں بولتا جا رہا تھا ,
" آج سنڈے ہے اور مجھے پتہ ہے کہ آپ گرینی سے ملنے جا رہے ہیں . میں بھی چلتا ہوں . ساتھ میں آپ کو ڈرائیونگ بھی دکھاتا ہوں اپنی ."
مگر میں بس ایان کے پہلے جملے پہ ہی ساکت ہو چکا تھا . اسکے معصوم جملے میں میرا مستقبل چھپا تھا . میری وہ فصل جو مجھے کاٹنی ہی تھی . بچپن میں پڑھی کہانیاں اور واقعات کی طرح مجھے بھی اسی سلوک کا شکار ہونا تھا . میری آنکھوں سے آنسو ابل ابل کر آ رہے تھے اور میں اپنی اماں سے اپنے اس گھٹیا سلوک سے سخت شرمندہ تھا .
ایان کو بلاوجہ ڈانٹ کر میں نے گاڑی سے نکالا اور تیزی سے گاڑی چلاتا ہوا اماں کو لینے اولڈ ایج ہوم جانے لگا . اولڈ ایج ہوم پہنچا تو دوسری بجلی گری کہ کچھ دیر قبل ہی اماں ہارٹ اٹیک سے فوت ہو چکی تھیں اور میری معافی و توبہ کے سارے دروازے بند ہو گئے .
ڈاکٹر صاحب تب سے میں انتہائی چڑچڑا ہو چکا ہوں . کاروبار میں دل نہیں لگتا . بلاوجہ بچوں اور ملازموں کو ڈانٹتا رہتا ہوں . اکثر چھٹی والے دن سارا سارا دن قبرستان میں اماں کے سرہانے بیٹھ کر ان سے معافی مانگتا رہتا ہوں . نہ گھر میں دلچسپی رہی ، نہ کاروبار میں . اب بتائیں کیا اس بے سکونی , بے آرامی اور اس ضمیر کا کوئی علاج ہے جو جاگا بھی تو بے فیض ؟؟
کافی دیر تک میں چپ رہا لیکن ڈاکٹر کی آواز نہ آئی .
آنکھیں کھولیں , اٹھ کر ڈاکٹر کو دیکھا تو وہ سر نیچے کئے بیٹھا رو رہا تھا .
" ڈاکٹر صاحب ...." میں دوبارہ بولا تو اس نے سر اٹھایا اور آنکھیں صاف کرکے بولا ،
" اسکے علاوہ اس بے سکونی کا کوئی علاج نہیں کہ اللہ سے توبہ استغفار کرتے رہا کرو . نیک کام کرو تاکہ وہ تمہارے ماں باپ کے کام آئیں اور شاید تمہیں سکون مل جائے ."
یہ کہتے ہوئی اسکی ہچکیاں بندھ گئیں اور گلوگیر آواز میں پھر بولا ،
" میں نے ایک ضروری کام سے جانا ہے آپ چلے جائیں ." یہ کہتے ہوے اس نے اپنا موبائل اٹھایا اور ملازم کو بلا کر کلینک بند کرنے کا کہنے لگا .
" ارے ڈاکٹر صاحب اتنی ایمرجنسی میں آپ جا کہا رہے ہیں ؟" میں نے پوچھا تو اس نے مُڑ کر جواب دیا ،
" اولڈ ایج ہوم . . . بابا کو لینے ." یہ کہا اور گھوم کر راہداری میں غائب ہو گیا .
اسلام علیکم 
کبھی کبھی خاموشی اختیار کرنی پڑتی ہے، تاکہ سچ چیخ سکے اور جھوٹ کو مات ہو. کیونکہ وقت ہر فیصلہ کردیتا ہے بس صحیح وقت کا انتظار صبر کے ساتھ کرنا پڑتا ہے .
صبح بخیر

" یہ دوستیاں ہمیں جکڑ لیتی ہیں ۔ کبھی اگر ہم کسی وجہ سے دیکھیں کہ ہم اپنے دوست کے خلاف جا رہے ہیں تو ہمارے قدم رک جایا کرتے ہیں۔ ہم اس وقت سوچ رہے ہوتے ہیں کہ کہیں کوئی قدم ہمیں اس کے خلاف نہ لے جائے ۔"

سیدہ فرحین جعفری کے ناول
" ذندگی اِک محاذ " کی چوتھی قسط سے
‏جو لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں انکی قدر کریں ، اپنی اپنی انا کے خول سے باہر نکلیں ورنہ اکیلے رہ جائیں گے اس دنیا میں .
لوگ سوچتے ہیں کہ کسی دوسری جگہ جاکر رہنے سے وہ خوش رہیں گے ، حقیقتاً ایسا نہیں ہے ۔ کیونکہ وہ جہاں بھی جائیں گے ، خود کو بھی ساتھ ہی لے کر جائیں گے ۔
ﺳﺠﺪﮮﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯﺑﮍﯼ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ
ﯾﮧ ﮨﮯﮐﮧ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﮯﺳﺎﺗﮫ
ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯﻭﺍﻟﯽ ﺳﺮﮔﻮﺷﯽ ﺁﺳﻤﺎﻧﻮﮞ
ﭘﺮﮔﻮﻧﺠﺘﯽ ﮨﮯ..� �

زندگی کی تلخیاں آدمی کی زندگی میں وہ ہی حیثیت رکھتی ہیں جو سونے چاندی کو تپانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ تپانے کا عمل جس طرح سونے چاندی کو نکھارتا ہے اسی طرح تلخ تجربات آدمی کی اصلاح کرتے ہیں اور انسانوں میں چمک پیدا کردیتے ہیں، ان کی شخصیت میں نکھار پیدا ہوجاتا ہے۔

سیانے کہتے ہیں ، اتنے اجلے نہ بنو کہ دوسرے میلے نظر آئیں .
" محبت رہے یا نہیں ، یادیں تو آخری سان تک رہتی ہیں ۔ "
FOUND IT WORTH READING, SO SHARING !!!!
مرنے کے پانچ بڑے پچھتاوے "
" برونی وئیر "(Bronnie Ware) ایک آسٹریلین نرس تھی۔ مگر اس کا کام عام نرسوں جیسا نہیں تھا۔
وہ ایک ایسے کلینک میں کام کرتی رہی جہاں ایسے مریض لائے جاتے تھے جو زندگی کی بازی ہار رہے ہوتے تھے۔
ان کی سانسیں چندہفتوں کی مہمان ہوتی تھیں۔ مریضوں میں ہرعمر اور ہر مرض کے لوگ ہوتے تھے۔
ان میں صرف ایک چیز یکساں ہوتی کہ وہ صرف چندہفتوں کے مہمان ہوتے تھے۔ زندگی کی ڈورٹوٹنے والی ہوتی تھی۔ برونی نے محسوس کیاکہ اس کے کلینک میں دس بارہ ہفتوں سے زیادہ کوئی زندہ نہ رہتا تھا۔
کلینک میں موجود دوسرے ڈاکٹروں اور دیگر نرسوں نے ان چند دنوں کی اہمیت کو محسوس نہیں کیا مگر برونی ایک حساس ذہن کی مالک تھی۔
اس نے محسوس کیا کہ اگر انسان کو یہ پتہ ہو کہ وہ اب اس دنیا سے جانے والا ہے تو غیر معمولی حد تک سچ بولنے لگتا ہے۔
اپنے گزرے ہوئے وقت پر نظر ڈال کرنتائج نکالنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوجاتا ہے‘ اپنی تمام عمر کے المیے، خوشیاں اورنچوڑ سب کچھ بتانا چاہتا ہے۔
برونی نے محسوس کیا، کہ موت کی وادی کے سفر پر روانگی سے چنددن پہلے انسان مکمل طور پر تنہا ہوجاتا ہے۔
خوفناک اکیلے پن کے احساس میں مبتلا شخص لوگوں کو اپنی زندگی کے بارے میں بتانا چاہتا ہے۔ باتیں کرنا چاہتا ہے۔ مگر اس کے پاس کوئی نہیں ہوتا۔ کوئی رشتہ دار، کوئی عزیز اور کوئی ہمدرد۔
برونی نے فیصلہ کیا کہ زندگی سے اگلے سفر پر جانے والے تمام لوگوں کی باتیں سنے گی۔ان سے مکالمہ کرے گی۔ ان سے ان کے بیتے ہوئے وقت کی خوشیاں، غم، دکھ، تکلیف اورمسائل سب کچھ غورسے سن کرمحفوظ کرلے گی۔ چنانچہ برونی نے اپنے مریضوں کے آخری وقت کو کمپیوٹر پرایک" بلاگ (Blog) " کی شکل میں مرتب کرناشروع کر دیا۔
اس کے بلاگ کو بے انتہا مقبولیت حاصل ہوگئی۔ لاکھوں کی تعدادمیں لوگوں نے پوری دنیاسے ان کی لکھی ہوئی باتوں کو پڑھنا شروع کر دیا۔ برونی کے خواب وخیال میں نہیں تھا کہ اس کے اور مریضوں کے تاثرات کو اتنی پذیرائی ملے گی۔
اس نے ایک اور بڑا کام کر ڈالا۔
یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھ دیا۔
اس کتاب کانام
” مرنے کے پانچ بڑے پچھتاوے”
The top five regrets of Dying
تھا۔
برونی کی تصنیف شدہ کتاب مقبولیت کی بلندترین سطح کوچھونے لگی۔
حیرت کی بات یہ بھی تھی کہ تمام دم توڑتے لوگوں کے تاثرات بالکل یکساں تھے۔ وہ ایک جیسے ذہنی پُل صراط سے گزررہے تھے۔ یہ پانچ پچھتاوے کیا تھے!
دنیا چھوڑنے سے پہلے ایک بات سب نے کہی۔ اس سے کوئی بھی مستثناء نہیں تھا۔ ہرایک کی زبان پر تھا کہ مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ زندگی کو اپنی طرح سے جیتا۔ پوری زندگی کو اپنے ارد گرد کے لوگوں کی توقعات کے حساب سے بسر کرتا رہا۔
برونی کواندازہ ہوا کہ ہر انسان کے خواب ہوتے ہیں۔ مگر وہ تمام خواب ادھورے صرف اس وجہ سے رہ جاتے ہیں کہ انسان اپنی زندگی کی ڈور ارد گرد کے واقعات، حادثات اور لوگوں کے ہاتھ میں دے دیتاہے۔ وہ زندگی میں خود فیصلے کر ہی نہیں پاتا۔ یہ تمام لوگوں کا پہلا اور یکساں پچھتاوا تھا۔
دوسری بات جو خصوصاً مرد حضرات نے زیادہ کہی کیونکہ اکثرحالات میں گھر کے اخراجات پورے کرنے کی ذمے داری مرد کی ہوتی ہے۔ یہ کہ انھوں نے اپنے کام یا کاروبار پر اتنی توجہ دی کہ اپنے بچوں کابچپن نہ دیکھ پائے۔ وقت کی قلت کے باعث اپنے خاندان کو اچھی طرح جان نہیں پائے۔ کام اور روزگار کے غم نے ان سے تمام وقت ہی چھین لیا جس میں دراصل انھیں کافی ٹائم اپنے بچوں اور اہل خانہ کو دینا چاہیے تھا۔
ساری محنت جن لوگوں کے لیے کر رہے تھے، کام کی زیادتی نے دراصل اسے ان سے دورکر دیا۔ کام ان کے لیے پھانسی کا پھندا بن گیاجس نے ان کی زندگی میں کامیابی ضرور دی، مگر ان کو اپنے نزدیک ترین رشتوں کے لیے اجنبی بنادیا۔
برونی نے اپنے اکثر مریضوں کو یہ کہتے سنا کہ انھیں اپنی زندگی میں اتناکام نہیں کرنا چاہیے تھاکہ رشتوں کی دنیا میں اکیلے رہ جائیں۔ یہ دوسرا احساس زیاں تھا۔
تیسری بات بھی انتہائی اہم تھی۔
اکثر لوگوں نے خودسے گلہ کیا کہ ان میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اپنے اصل خیالات اورجذبات سے دوسروں کو آگاہ کر پاتے۔
بیشتر لوگ صرف اس لیے اپنے اصل جذبات کا اظہار نہ کر پائے کہ دوسروں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے یا دوسروں کا خیال رکھنا چاہتے تھے۔
مگراس کا نقصان یہ ہوا کہ وہ ایک عامیانہ سی زندگی گزارتے رہے۔ ان کی تمام صلاحیتیں ان کے اندر قید رہ گئیں ۔ کئی افراد کے مزاج میں اس وجہ سے اتنی تلخی آگئی کہ تمام عمر کڑھتے رہے۔ انھیں ہونے والے نقصان کاعلم اس وقت ہوا جب بیمار پڑ گے اور کسی قابل نہ رہے۔
چوتھا غم بھی بڑا فکر انگیز تھا۔
اکثر لوگ اس افسوس کا اظہار کرتے رہے کہ اپنے پرانے دوستوں سے رابطہ میں نہ رہ پائے۔ نوکری، کام، روزگار یا کاروبار میں اتنے مصروف ہوگئے کہ ان کے بہترین دوست ان سے دور ہوتے گئے۔
ان کو اس زیاں کا احساس تک نہ ہوا۔ اپنے اچھے دوستوں کو وقت نہ دے پائے جن سے ایک بے لوث جذبے کی آبیاری ہوتی رہتی۔ کشمکشِ زندگی نے انھیں اپنے قریب ترین دوستوں سے بھی اتنا دور کردیا کہ سب عملی طور پر اجنبی سے بن گئے۔
سالہاسال کے بعد ملاقات اور وہ بھی ادھوری سی۔
برونی نے محسوس کیاکہ سب لوگوں کی خواہش تھی کہ آخری وقت میں ان کے بہترین دوست ان کے ساتھ ہوتے۔ عجیب حقیقت یہ تھی کہ کسی کے ساتھ بھی سانس ختم ہوتے وقت اس کے دوست موجود نہیں تھے۔
اکثر مریض برونی کو اپنے پرانے دوستوں کے نام بتاتے تھے۔ ان تمام خوشگوار اور غمگین لمحوں کو دہراتے تھے جو وقت کی گرد میں کہیں گم ہوچکے تھے۔ اپنے دوستوں کی حِس مزاح، عادات اور ان کی شرارتوں کا ذکر کرتے رہتے تھے۔
برونی تمام مریضوں کو جھوٹا دلاسہ دیتی رہتی تھی کہ وہ فکر نہ کریں، ان کے دوست ان کے پاس آتے ہی ہوں گے۔
مگر حقیقت میں کسی کے پاس بھی ایک دوسرے کے لیے وقت نہیں تھا۔ زندگی میں بھی اور آخری سانسوں میں بھی!
پانچویں اور آخری بات بہت متاثر کن تھی۔ تمام مریض یہ کہتے تھے کہ انھوں نے اپنے آپ کو ذاتی طورپرخوش رکھنے کے لیے کوئی محنت نہیں کی۔
اکثریت نے دوسروں کی خوشی کواپنی خوشی جان لیا۔ اپنی خوشی کو جاننے اور پہچاننے کا عمل شروع ہی نہیں کیا۔
اکثر لوگوں نے اپنی خوشی کو قربان کرڈالا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی زندگی سے مسرت کا خوبصورت پرندہ غائب ہوگیا۔ وہ لوگوں کو ظاہری طور پر متاثر کرتے رہے کہ انتہائی مطمئن زندگی گزار رہے ہیں۔
دراصل انھوں نے نئے تجربے کرنے چھوڑ دیے۔ وہ یکسانیت کا شکار ہوگئے۔ تبدیلی سے اتنے گھبرا گئے کہ پوری زندگی ایک غلط تاثر دیا
کہ بہت اطمینان سے اپنی زندگی گزاررہے ہیں۔ لیکن انھوں نے اپنے اندرہنسی اور قہقہوں کو مصلوب کردیا۔ تمام خوبصورت اور بھرپور جذبے پنہاں رہے بلکہ پابند سلاسل ہی رہے۔
عمر کے ساتھ ساتھ اپنے اوپر سنجیدگی اور غیرجذباتیت کا ایسا خول چڑھا لیا، کہ ہنسنا بھول گئے۔ اپنے قہقہوں کی بھر پور آواز سنی ہی نہیں۔ اپنے اندر گھٹ گھٹ کر جیتے رہے مگر اپنی خوشی کی پروا نہیں کی۔ حماقتیں کرنے کی جدوجہد بھی ترک کر ڈالی۔
نتیجہ یہ ہواکہ عجیب سی زندگی گزار کر سفر عدم پر روانہ ہوگئے۔
برونی کی تمام باتیں میرے ذہن پر نقش ہو چکی ہیں۔ میرے علم میں ہے کہ آپ تمام لوگ انتہائی ذہین ہیں۔ آپ سب کی زندگی میں یہ پانچ غم بالکل نہیں ہوں گے۔ آپ ہرطرح سے ایک مکمل اور بھرپور زندگی گزار رہے ہوں گے۔ اپنے بچوں اور خاندان کو وقت دیتے ہوں گے۔ اپنے جذبات کو اپنے اندرابلنے نہیں دیتے ہوں گے۔
پرانے دوستوں کے ساتھ خوب قہقہے لگاتے ہوں گے۔ اپنی ذات کی خوشی کو بھرپور اہمیت دیتے ہوں گے۔
مگر مجھے ایسے لگتاہے کہ ہم تمام لوگ ان پانچوں المیوں میں سے کسی نہ کسی کاشکار ضرور ہیں۔
بات صرف اورصرف ادراک اور سچ ماننے کی ہے۔
اس کے باوجود میری دعاہے کہ کسی بھی شخص کی زندگی میں پانچ تو درکنار، ایک بھی پچھتاوا نہ ہو۔
مگر . . .
شائد میں غلط کہہ رہا ہوں.......؟
میری خوشی کا سبب صرف اتنا ہے کہ میں کسی شخص سے توقعات وابستہ نہیں کرتی
غربت کا سب سے تکلیف دہ پہلو وہ ہوتا ہے جب بعض گناہ انسان كی ضرورت بن جاتے ہیں.
محبت کی گنتی دو سے شروع ہوتی ہے اور دو پر ختم ہوتی ہے اگر ایک کم ہو جائے تو پاؤں کے نیچے سے زمین نکل جاتی ہے اور اگر ایک زیاده ہو جائے تو دل سے یقین نکل جاتا ہے _ عورت کی محبت کا کوئی فلسفہ نهیں کبھی یہ گھر کے ملازم کو دل دے بیٹھتی هے اور بادشاه کو بھی خاطر میں نہیں لاتی اور کبھی بڑے پڑھے لکھے اور سلجھے هوئے مرد کو نظر انداز کرکے ایک آواره اور چھجھورے سے انسان کو منظور نظر بنا لیتی هے..
عورت اگر بسنا چاھے تو جھونپڑی میں خوش رهتی هے اور نہ بسنا چاهے تو محلوں کو لات مار دیتی هے 
کبھی یه سادگی کا مذاق اڑاتی هوئی نظر آتی هے اور کبھی ظرف کی قدردانی کی حد کردیتی هے . بہرحال آللہ نے عورت کو ایسے دل سے نوازا ہے کہ اگر وہ سچے دل سے کسی سے محبت کرلےتو وہ اس محبت کو وہ اپنی آخری سانس تک نبھاتی ہے........
ﺿﺮﻭﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺁﮦ ﯾﺎ ﺑﺪ ﺩﻋﺎ ﺁﭖ ﮐﺎ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﮐﺮﮮ۔۔۔۔ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺻﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
کسی انسان سے بار بار اس بات کا تزکرہ نہ کریں جس کا جواب دیتے ہوئے اس کے جزبات مجروح ہوں ...
"دنیا میں بھونکنے والے کُتّے بہت ہیں— جینا چاہتے ہیں تو اُن کی آواز نہ سُننے کی صلاحیت پیدا کریں—"
—— ممتاز مفتی—
ایک پیغام مردوں کے لئے ;
جو دن بھر آپ کے اور کچن کے کام کرنے میں اپنا ہاتھ جلاتی ہیں ، برائے مہربانی گھر آکر اْس کا دل نہ جلایا کریں ۔
ایک پیغام عورتوں کے لئے ;
جو سارا دن آپ کے اور اپنی فیملی کے لئے گھر سے باہر تکالیف اٹھاتا ہے ، خون پسینہ ایک کرتا ہے ، برائے مہربانی گھر آنے پر اْس کا خون نہ چْوسیں 
محبت کا احساس الفاظ سے نھیں برتاؤ سے کیا جاتا هے.....!!!!!!
ذات کو تسلیم کرنا مگر ذات کے حکم سے بغاوت ، شیطانی امر ہے .
با ہمت لوگ کبھی ہارا نہیں کرتے ، یا وہ جیت جاتے ہیں یا پھر سیکھ جاتے ہیں.
اسلام علیکم، صبح بخیر ..
مجھے حیرت تو اس باپ پہ ہوتی ہے جو اپنی بیوی کو تو جوتے کی نوک پہ رکھتا ہے ، مارتا پیٹتا ہے . . . مگر ، اپنی بیٹی کے لئے ایسے دولہے کی امید کرتا ہے جو اسے رانی بناکر رکھے .
دمی کس قدر بے چین ہے مستقبل میں جھانکنے کے لئے_ شاید آدمی اور جانور میں اتنا ہی فرق ہے _ جانور مستقبل سے بے نیاز ہوتا ہے اور آدمی مستقبل کے لئے مراجاتا ہے-! .......
سہ رنگا شعلہ (عمران سیریز ) از ابن صفی
ہم اتنا زور اپنے آپ کو درست کرنے میں نہیں لگاتے جتنا زور دوسروں کو اپنے سے زیادہ غلط ثابت کرنے میں لگاتے ہیں .
ﮨﻢ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﯽ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﭼﻮﺭﯼ ﯾﺎ ﮈﺍﮐﮯ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﺎ ﻣﺎﻝ ﻟﻮﭦ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺍﺟﺎﮌﻧﮯ ﮐﻮ ﺗﻮ ﺟﺮﻡ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻝ ﮐﺮ، ﻏﯿﺒﺖ ﯾﺎ ﭼﻐﻠﯽ ﮐﺮﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺍﺟﺎﮌﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺰﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔
کـچھ لوگوں سے ہمارا چپ کا رشتہ ہوتا ہے، نہ کـچھ کہنا نہ سننا لیکن بہت خیال رکھنا ـــ!
آپ محبت کا ہاتھ کسی جانور کیلئے بڑھائیں وہ آپ کو مایوس نہیں کرے گا
لیکن انسان کسی کی دل سے کی ہوئی محبت کو بھی مٹی میں ملا دیتا ہے
ضبط پوری زندگی کی اساس ہے.. مضبوط اساس.. ہر دور میں کامیابی کی کنجی
حیاء بخاری

Monday 5 September 2016

آپکی خوشیاں اتنی نازک ہیں کہ انہیں کوئی دوسرا انسان سنبھال ہی نہیں سکتا یہ کام آپکو خود ہی کرنا ہے۔

Sunday 4 September 2016

لباس قیمتی ہو یا سستا ۔۔۔ گھٹیا کردار کو چھپا نہیں سکتا ـــ
ﮨﻢ ﺧﯿﺎﻝ ﻟﻮﮒ ﺍﮔﺮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﻨﺰﻟﯿﮟ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ. ﺁﺝ ﺗﮏ ﯾﮩﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺧﯿﺎﻝ ﻟﻮﮒ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ۔
ﻭﺍﺻﻒ ﻋﻠﯽ ﻭﺍﺻﻒ
ہم لوگوں سے صرف تب تک لڑتے ہیں جب تک ہمیں ان سے پیار کی امید ہوتی ہے ، جس دن وہ امید ختم ہوجاتی ہے تو لڑنا بھی ختم ہوجاتا ہے .

Saturday 3 September 2016

م پاکستانی لوگ عادتا اس نوکر کی طرح ہوگئے ہیں جس نے آقا سے کہا تھا کہ میری تنخواہ بڑھادیجئے ورنہ . . . اور جب آقا نے پوچھا ورنہ کیا . . . ؟؟ تو وہ سہم کر بولا : " ورنہ میں اسی تنخواہ پر کام کرتا رہونگا !! "
ممتاز مفتی
محبت یکطرفہ ہوتی ہے .. دو طرفہ تو معاہدے ہوتے ہیں ... محبت کوئی دم کیا ہوا پانی تو ہے نہیں کہ جسے پیاس نہ لگی ہو اسے بھی پلایا جائے .
جو شخص اولاد کی تربیت میں اللہ کے احکام کی رعایت نہیں رکھے گا تو اولاد بھی بڑی ہوکر اس کے بارے میں اللہ کے احکام کی رعایت نہیں رکھے گی.
غافل کی آ نھ تب کھلتی جے جب بند ھونے کو ھوتی ھے(واصف علی واصف)
ﮐﺴﯽ ﻏﻢ ﮐﻮﺟﮭﯿﻠﮯﺑﻐﯿﺮ،ﺍُﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺋﮯﺑﻐﯿﺮ۔ﺑﺲ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﻨﺎﮐﮧ ' ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﮯﻏﻢ ﮐﻮﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ' ﺍﯾﮏ ﺭﺳﻤﯽ ﺟﻤﻠﮯﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﻘﯿﻦ ﺟﺎﻧﯿﮟ ﮨﺮﮐﺮﺏ ﮐﻮ ﺁﭖ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﺳﮑﺘﮯ
ﺟﻮ ﭼﯿﺰ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﺎ دﮮ ﺍﺳﮯ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮩﮟ ﻣﺎﻧﮕﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ . ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﮩﺖ خوار ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
من و سلوی
محبت کیا ہے؟ 
اس نے میری آنکھوں میں دیکھ کر بے تابی سے پوچھا
میں کتنی ہی دیر چپ چاپ اسے دیکھتی رہی جو بڑی محویت سے میرے جواب کا منتظر تھا اور میں حیران تھی کہ محبت خود سے اس قدر بے خبر کیوں ہوتی ہے.
( مدیحہ طارق )
ہم میں سے اکثر لفظوں کے انتہائی کنجوس واقع ہوتے ہیں... شکریہ کرنے، تعریف کرنے، حوصلہ افزائی کرنے سے ڈرتے ہیں.
محبت بندے کو خدا تک لے جاتی ہے، مل جائے تب بھی ۔۔۔ نہ ملے تب بھی .
بعض دفعہ اُس کرب کو لکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے جسے ہم مُحسوس کر رہے ہوتے ہیں......!!!
"صبر، درگذر اور معاف کردینا خیر کے خزانوں میں سے ایک خزانہ هے, جسے الله صرف 
اپنے مقرب اور بہترین بندوں کو عطا کرتا ہے.
"صبر، درگذر اور معاف کردینا خیر کے خزانوں میں سے ایک خزانہ هے, جسے الله صرف 
اپنے مقرب اور بہترین بندوں کو عطا کرتا ہے.
ضرورتیں کم ہوں گی تو راحتیں زیادہ محسوس ہونگی ـ
کرسی ہے ، تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے 
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے ؟؟
ارتضیٰ نشاط
زندگی وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں اللہ کے سوا ہر خوف دل سے نکل جائے اور وہ مقام اللہ کی قدرت کو تسلیم کرنے سے آتا ہے
سید اسامہ شیرازی
برستی ہوئی بارش اور روتی ہوئی آنکهوں کا احساس ان کو ہی ہوتا ہے جن کے گهر اور دل نازک ہوتے ہیں.
اپنی فکر کا زاویہ بدلنے سے آپ سارے عالم کو بدل نہ بھی پائیں، آپ کی اپنی دنیا ضرور تبدیل ہوجائے گی، مثبت سوچ اپنائیے اور منفی سوچ سے بچئیے.
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
مسافتیں انسان کو نہیں تھکاتیں...یہ ہمارے ساتھ چلنے والوں کے رویے ہیں جو ہمارا سانس تک پھلا دیتے ہیں.!
جب کسی بندے کو ضرورت سے زیادہ عطا کیا جاتا ہے تو اس کی ہوس 
بڑھا کر بے سکونی کو بھی بڑھا دیا جاتا ہےـ
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﺳﯿﮍﮬﯽ ﺳﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﺩﮬﮑﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﮨﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ !!
کسی شے کو چھوٹا سمجھنے کے لئیے ضروری ہے کہ اسے دور سے دیکھا جائے یا غرور سے دیکھا جائے ورنہ اگر اسے عزت سے دیکھا جائے تو وہی شے اپنے اندر اک جہان رکھتی ہے 
قطرہ قطرہ قلزم از واصف علی واصف
موڑ آجائے تو مڑنا پڑتا ہے، اسے راستہ بدلنا نہیں کہتے.
کبھی کبھی یادیں وحشتوں کا روپ دھار لیتی ہیں سمجھ ہی نہیں آتا کہاں جائیں اور کیا کریں۔
حالات اچھے ہوجاتے ہیں تو لوگ بھی اچھے ہو جاتے ہیں.
کسی کو اپنےمضبوط ہونےکا یقین نہ دلائیے ورنہ لوگ سمجھیں گے کہ آپ کو
کسی بات سےکوئی فرق نہیں پڑتا۔
دکھ انسان کو یا ریت کی دیوار کی طرح ڈھا دیتا ہے یا چٹان کی طرح کھردرا اور سخت بنا دیا ہے ...
~ ناول : من و سلوٰی ~
بدقسمت ہے وہ جس نے "تعمیر ذات" اور "کامیاب زندگی" پر درجنوں کتابیں پڑھیں جب کہ اس کے پاس پڑا مصحف قرآنی گرد آلود ہوتا رہا.
بہاؤ کے ساتھ ساتھ تو لاشیں تیرتی ھیں زندہ انسان نہیں ............
ھر شے وہیں سے ملتی ھے جہاں گم ھوئی ھو سوائے محبت کے ......
طارق بلوچ صحرائی
میرا عشق وہ نہیں جو تمہیں میرا کر دے . 
میرا عشق وہ ہے جو تجھے کسی اور کا نہ ہونے دے.
لفظ گونگے ہو جائیں. یہ بے حد اذیت ہے...
حیاء
جھکنا سیکھیئے۔۔۔۔ جو جھک جاتا ہے، دنیا اس کے لیئے جھک جاتی ہےــ
ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﭘﯿﺎﺭ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﺮﺭﺷﺘﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ کچھ ﻧﮧ کچھ ﭼﮑﺎﻧﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔
میں صرف اسکا ذمہ دار ہوں جو میں نے کہا . نہ کہ اسکا جو آپ نے سمجھا ... !!!
جب نکاح کے حصول میں دو فریقین میں سے ایک سیرت کو چھوڑ صورت پر اکتفاء کرے اور دوسرا دین کو چھوڑ مال پر تو زمین میں فساد کیسے برپا نہ ہو؟
عمل خود ایک نصیحت ہے، مبارک ہیں وہ لوگ جن کے پاس نصیحت کرنے کو الفاظ نہیں اعمال ہوتے ہیں.
سات آٹھ مرد یکجا ہوں تو آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے صرف ایک بولتا ہے باقی نہیں بولتے اور نہ ہی سُنتے ہیں-
آب گم از مشتاق احمد یوسفی
یہ تمھارا جو نفس ہے تم اسے اگر خیر میں مصروف نہیں کر لیتے تو یہ تمھیں .شر میں مصروف کر لے گا
"سوچو ۔۔۔ اپنی اُن تمام لاحاصل خواہشات کے بارے میں سوچو جنہوں نے تمہیں اتنا لالچی اتنا خود غرض بنا دیا کہ تم نے اپنے خونی رشتوں اور اخلاقی قدروں کو کچھ سمجھا ہی نہیں۔ مجھے تم سے اور فیصل سے بہت ہمدردی ہے ثمن۔ لیکن میں چاہتی ہوں کہ تم دونوں ایک ساتھ جیو صرف ایک دوسرے کیساتھ۔ تاکہ تم دونوں کو اندازہ ہو جائے کہ جب زندگی سے محبت، خونی رشتے، ایثار سب ختم ہوجائے اور صرف آسائش اورخود غرضی رہ جائے تو کیسا لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ یہ شہہ مات ہے ثمن۔"
مات از عمیرہ احمد
صدقا اور دُعا سے بَلا ٹل جاتی ہے.اگر پیسہ پاس نہ ہو تو ایک بوکا( ڈول) پانی کا کسی کو بھر دو یہ بھی صدقہ ہے.اپنے مال اور بدن سے کسی کی خدمت کردینی یہ بھی صدقہ ہے.
دنیا کے اندر سب سے بڑا انصاف یہ ہے کہ یہ دنیا گناہ کے متلاشی کے لئے گناہ دیتی ہے اور فضل کے متلاشی کو فضل دیتی ہے.....
(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ)
ایسا کیوں ہے کہ دھوکا ایک دیتا ہے اور نفرت ہر بشر سے ہو جاتی ہےـ
لفظ میرے نے الجھے الجھے، بس میرے جذبات سمجھ لے۔
میں نے لوگوں کو بہت تولا، ناپا، جانچا، پرکھا. لیکن جب میری باری آئی تو ترازو ہی نہیں ملا کیونکہ مجھ سے اپنے گریبان میں جھانکا ہی نہیں جاتا
لوگ اپنی عزت اور انا کے چکر میں اچھے سے اچھے رشتے کھو بیٹھتے ہیں !!
وقت کی ایک عادت بہت اچھی ہے . جیسا بھی ہو گزر جاتا ہے...
نگاہ کا تعلق سوچ سے ہے اور سوچ کا تعلق عمل سے، نگاہ منصف کر لو، عمل منصف ہو جائے گا
سید اسامہ شیرازی
جس حد تک ہو سکے دوسروں کے معاملات کی ٹوہ لینے سے گریز کریں سخت ناپسندیدہ عمل ہے یہ ۔ 
لیکن آج کل ہمیں تو شاید روٹی بھی ہضم نہیں ہوتی دوسروں کی زندگی میں مداخلت کیے بغیر۔
بعض غلطیاں زندگی بھر کی محنت و ریاضت کو خاک میں ملا دیتی ھیں..
از سعدالرحمٰن

خوبصورت اور خوشنما جگہوں پر ملنے والے دکھ اور تکلیفیں بھی بہت دردناک ھوتی ھیں..از سعدالرحمٰن

میں خسارے میں ہوںمجھ کو اپنے خدا سے کبھیمانگنا ہی نہیں آسکاخواہشوں کو دعاؤں کی تسبیح میںڈھالنا ہی نہیں آسکا۔

جانے کیوں یاد یہ نہیں رہتا اک دن حساب ہونا ہے
لاد رکھا ہے یوں گناہوں کو جیسے ان کا ثواب ہونا ہے
اتباف ابرک